Rekhta Adab

Rekhta Adab Iqbal's Poetry and its
Interpretation۔

04/02/2023

روداد محبت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
دو دن کی مسرت کیا کہئے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

جب جام دیا تھا ساقی نے جب دور چلا تھا محفل میں
اک ہوش کی ساعت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

اب وقت کے نازک ہونٹوں پر مجروح ترنم رقصاں ہے
بیداد مشیت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

احساس کے مے خانے میں کہاں اب فکر و نظر کی قندیلیں
آلام کی شدت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

کچھ حال کے اندھے ساتھی تھے کچھ ماضی کے عیار سجن
احباب کی چاہت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

کانٹوں سے بھرا ہے دامن دل شبنم سے سلگتی ہیں پلکیں
پھولوں کی سخاوت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

اب اپنی حقیقت بھی ساغرؔ بے ربط کہانی لگتی ہے
دنیا کی حقیقت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

04/02/2023

ساقیا ایک نظر جام سے پہلے پہلے
ہم کو جانا ہے کہیں شام سے پہلے پہلے

نو گرفتار وفا سعئ رہائی ہے عبث
ہم بھی الجھے تھے بہت دام سے پہلے پہلے

خوش ہو اے دل کہ محبت تو نبھا دی تو نے
لوگ اجڑ جاتے ہیں انجام سے پہلے پہلے

اب ترے ذکر پہ ہم بات بدل دیتے ہیں
کتنی رغبت تھی ترے نام سے پہلے پہلے

سامنے عمر پڑی ہے شب تنہائی کی
وہ مجھے چھوڑ گیا شام سے پہلے پہلے

کتنا اچھا تھا کہ ہم بھی جیا کرتے تھے فرازؔ
غیر معروف سے گمنام سے پہلے پہلے

- احمد فراز

04/02/2023

" اندیشہ "

بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی
لوگ بے وجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے
یہ بھی پوچھیں گے کہ تم اتنی پریشاں کیوں ہو
جگمگاتے ہوئے لمحوں سے گریزاں کیوں ہو
انگلیاں اٹھیں گی سوکھے ہوئے بالوں کی طرف
اک نظر دیکھیں گے گزرے ہوئے سالوں کی طرف
چوڑیوں پر بھی کئی طنز کئے جائیں گے
کانپتے ہاتھوں پہ بھی فقرے کَسے جائیں گے
پھر کہیں گے کہ ہنسی میں بھی خفا ہوتی ہیں
اب تو روحی کی نمازیں بھی قضا ہوتی ہیں
لوگ ظالم ہیں ہر اک بات کا طعنہ دیں گے
باتوں باتوں میں مرا ذکر بھی لے آئیں گے
ان کی باتوں کا ذرا سا بھی اثر مت لینا
ورنہ چہرے کے تاثر سے سمجھ جائیں گے
چاہے کچھ بھی ہو سوالات نہ کرنا ان سے
میرے بارے میں کوئی بات نہ کرنا ان سے
بات نکلے گی تو. پھر دور تلک جائے گی

کفیل آزر امروہوی

04/02/2023

غزل

اتنا بکھرا ہوا میں لایا گیا محشر میں
ہر کوئی جمع ہوا میرے سوا محشر میں

سوچ بھی ملتی تھی ہم دونوں کی اور مذہب بھی
ہم اگر ملتے تو ہوتے نہ جدا محشر میں

ایک تعداد میں کم دوسرا میدان وسیع
بڑے شرمندہ ہوئے اہلِ وفا محشر میں

میرا دیوان نکالے گا جہنم سے تمھیں
میرے شعروں سے بچو گے رُفَقا محشر میں

کچھ تو جلتے ہوئے گرتے ہیں مرے قدموں پر
جیسے میں روکتا ہوں آب و ہوا محشر میں

چشم بیداری تھی مشروط زباں بندی سے
میں نے جو دیکھا بتا بھی نہ سکا محشر میں

اب مرا نامہء اعمال لئے پھرتی ہے
تیری خوشبو کی جگہ بادِ صبا محشر میں

مژدم خان

04/02/2023

تجھ پر نگاہِ غیر کے اٹھنے کی دیر تھی
دل نے تِیرے وجود سے ، انکار کردیا......!

مجھ کو نہیں رہی کوئی رغبت تِری قسم
تُو نے مجھے ہر شخص سے ، بیزار کردیا..!

03/30/2023
وہ گاؤں کا اک ضعیف دہقاں سڑک کے بننے پہ کیوں خفا تھاجب ان کے بچے جو شہر جاکر کبھی نہ لوٹے تو لوگ سمجھے
03/30/2023

وہ گاؤں کا اک ضعیف دہقاں سڑک کے بننے پہ کیوں خفا تھا
جب ان کے بچے جو شہر جاکر کبھی نہ لوٹے تو لوگ سمجھے

03/30/2023
03/30/2023

ضبط کر کے ہنسی کو بھول گیا
میں تو اُس زخم ہی کو بھول گیا

ذات در ذات ہم سفر رہ کر
اجنبی، اجنبی کو بھول گیا

عہدِ وابستگی گزار کے میں
وجہِ وابستگی کو بھول گیا

سب دلیلیں تو مجھ کو یاد رہیں
بحث کیا تھی اسی کو بھول گیا

کیوں نہ ہو ناز اِس ذہانت پر
ایک میں ہر کسی کو بھول گیا

سب سے پُر امن واقعہ یہ ہے
آدمی، آدمی کو بھول گیا

قہقہہ مارتے ہی دیوانہ
ہر غمِ زندگی کو بھول گیا

اُن سے وعدہ تو کر لیا لیکن
اپنی کم فرصتی کو بھول گیا

اس نے گویا مُجھی کو یاد رکھا
میں بھی گویا اُسی کو بھول گیا

یعنی تُم وہ ہو،۔ واقعی ؟ حد ہے
میں تو سچ مچ سبھی کو بھول گیا

اب تو ہر بات یاد رہتی ہے
غالباً میں کسی کو بھول گیا

جون 🖤

03/29/2023
03/29/2023
03/29/2023
03/29/2023

فیض احمد فیض
کب ٹھہرے گا درد اے دل کب رات بسر ہوگی
سنتے تھے وہ آئیں گے سنتے تھے سحر ہوگی

کب جان لہو ہوگی کب اشک گہر ہوگا
کس دن تری شنوائی اے دیدۂ تر ہوگی

کب مہکے گی فصل گل کب بہکے گا مے خانہ
کب صبح سخن ہوگی کب شام نظر ہوگی

واعظ ہے نہ زاہد ہے ناصح ہے نہ قاتل ہے
اب شہر میں یاروں کی کس طرح بسر ہوگی

کب تک ابھی رہ دیکھیں اے قامت جانانہ
کب حشر معین ہے تجھ کو تو خبر ہوگی

03/29/2023
03/29/2023

علامہ اقبال
پھر چراغ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن
مجھ کو پھر نغموں پہ اکسانے لگا مرغ چمن

پھول ہیں صحرا میں یا پریاں قطار اندر قطار
اودے اودے نیلے نیلے پیلے پیلے پیرہن

برگ گل پر رکھ گئی شبنم کا موتی باد صبح
اور چمکاتی ہے اس موتی کو سورج کی کرن

حسن بے پروا کو اپنی بے نقابی کے لیے
ہوں اگر شہروں سے بن پیارے تو شہر اچھے کہ بن

اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن

من کی دنیا من کی دنیا سوز و مستی جذب و شوق
تن کی دنیا تن کی دنیا سود و سودا مکر و فن

من کی دولت ہاتھ آتی ہے تو پھر جاتی نہیں
تن کی دولت چھاؤں ہے آتا ہے دھن جاتا ہے دھن

من کی دنیا میں نہ پایا میں نے افرنگی کا راج
من کی دنیا میں نہ دیکھے میں نے شیخ و برہمن

پانی پانی کر گئی مجکو قلندر کی یہ بات
تو جھکا جب غیر کے آگے نہ من تیرا نہ تن

03/29/2023

مرزا غالب
ابن مریم ہوا کرے کوئی
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی

شرع و آئین پر مدار سہی
ایسے قاتل کا کیا کرے کوئی

چال جیسے کڑی کمان کا تیر
دل میں ایسے کے جا کرے کوئی

بات پر واں زبان کٹتی ہے
وہ کہیں اور سنا کرے کوئی

بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی

نہ سنو گر برا کہے کوئی
نہ کہو گر برا کرے کوئی

روک لو گر غلط چلے کوئی
بخش دو گر خطا کرے کوئی

کون ہے جو نہیں ہے حاجت مند
کس کی حاجت روا کرے کوئی

کیا کیا خضر نے سکندر سے
اب کسے رہنما کرے کوئی

جب توقع ہی اٹھ گئی غالبؔ
کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی

03/29/2023

مرزا غالب
آ کہ مری جان کو قرار نہیں ہے
طاقت بیداد انتظار نہیں ہے

دیتے ہیں جنت حیات دہر کے بدلے
نشہ بہ اندازۂ خمار نہیں ہے

گریہ نکالے ہے تیری بزم سے مجھ کو
ہائے کہ رونے پہ اختیار نہیں ہے

ہم سے عبث ہے گمان رنجش خاطر
خاک میں عشاق کی غبار نہیں ہے

دل سے اٹھا لطف جلوہ ہائے معانی
غیر گل آئینۂ بہار نہیں ہے

قتل کا میرے کیا ہے عہد تو بارے
وائے اگر عہد استوار نہیں ہے

تو نے قسم مے کشی کی کھائی ہے غالبؔ
تیری قسم کا کچھ اعتبار نہیں ہے

03/29/2023

مرزا غالب
عشق مجھ کو نہیں وحشت ہی سہی
میری وحشت تری شہرت ہی سہی

قطع کیجے نہ تعلق ہم سے
کچھ نہیں ہے تو عداوت ہی سہی

میرے ہونے میں ہے کیا رسوائی
اے وہ مجلس نہیں خلوت ہی سہی

ہم بھی دشمن تو نہیں ہیں اپنے
غیر کو تجھ سے محبت ہی سہی

اپنی ہستی ہی سے ہو جو کچھ ہو
آگہی گر نہیں غفلت ہی سہی

عمر ہرچند کہ ہے برق خرام
دل کے خوں کرنے کی فرصت ہی سہی

ہم کوئی ترک وفا کرتے ہیں
نہ سہی عشق مصیبت ہی سہی

کچھ تو دے اے فلک ناانصاف
آہ و فریاد کی رخصت ہی سہی

ہم بھی تسلیم کی خو ڈالیں گے
بے نیازی تری عادت ہی سہی

یار سے چھیڑ چلی جائے اسدؔ
گر نہیں وصل تو حسرت ہی سہی

03/29/2023

مرزا غالب
درد منت کش دوا نہ ہوا
میں نہ اچھا ہوا برا نہ ہوا

جمع کرتے ہو کیوں رقیبوں کو
اک تماشا ہوا گلہ نہ ہوا

ہم کہاں قسمت آزمانے جائیں
تو ہی جب خنجر آزما نہ ہوا

کتنے شیریں ہیں تیرے لب کہ رقیب
گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا

ہے خبر گرم ان کے آنے کی
آج ہی گھر میں بوریا نہ ہوا

کیا وہ نمرود کی خدائی تھی
بندگی میں مرا بھلا نہ ہوا

جان دی دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یوں ہے کہ حق ادا نہ ہوا

زخم گر دب گیا لہو نہ تھما
کام گر رک گیا روا نہ ہوا

رہزنی ہے کہ دل ستانی ہے
لے کے دل دل ستاں روانہ ہوا

کچھ تو پڑھیے کہ لوگ کہتے ہیں
آج غالبؔ غزل سرا نہ ہوا

عجیب لوگ تھے وہ تتلیاں بناتے تھےسمندروں کے لیے سپیاں بناتے تھےوہی بناتے تھے لوہے کو توڑ کر تالہپھر اس کے بعد وہی چابیاں ...
03/08/2023

عجیب لوگ تھے وہ تتلیاں بناتے تھے
سمندروں کے لیے سپیاں بناتے تھے
وہی بناتے تھے لوہے کو توڑ کر تالہ
پھر اس کے بعد وہی چابیاں بناتے تھے
میرے قبیلے میں تعلیم کا رواج نہ تھا
میرے بزرگ مگر تختیاں بناتے تھے
فضول وقت میں وہ سارے شیشہ گر مل کر
سہاگنوں کے لیے چوڑیاں بناتے تھے
ہمارے گاوں میں دو چار ہندو درزی تھے
نمازیوں کے لیے ٹوپیاں بناتے تھے

03/08/2023

ترک احکام ِ جنوں ، ختم انا کی مرضی
اب بھی پوری نہ اگر ہو تو دعا کی مرضی

جسم کے قصر میں دل ہی تھا فقط ایسا غلام
اک نہیں جس نے سنی اپنی سدا کی ، مرضی

وہ بھی دانستہ مجھے بھول گیا تھا اک دن
میں نے بھی چپکے سے اک روز قضا کی مرضی

پھول بھیجوں کہ اسے تحفے میں سر پیش کروں
کچھ تو معلوم بھی ہو یار ِ خفا کی مرضی

پوچھتا کوئی نہیں ہے مرے گریئے کا سبب
ہر کوئی کہتا ہے ، افسوس خدا کی مرضی

ضمیر قیس

03/08/2023

ﮨﮯ ﻣﯿﮑﺪﮦ ﯾﮩﺎﮞ ﺭِﻧﺪ ﮨﯿﮟ، ﯾﮩﺎﮞ ﺳﺐ ﮐﺎ ﺳﺎﻗﯽ ﺍِﻣﺎﻡ ﮨﮯ
ﯾﮧ ﺣﺮﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺍﮮ ﺷﯿﺦ ﺟﯽ، ﯾﮩﺎﮞ ﭘﺎﺭﺳﺎﺋﯽ ﺣﺮﺍﻡ ﮨﮯ
ﺟﻮ ﺫﺭﺍ ﺳﯽ ﭘﯽ ﮐﮯ ﺑﮩﮏ ﮔﯿﺎ، ﺍُﺳﮯ ﻣﯿﮑﺪﮮ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﻝ ﺩﻭ
ﯾﮩﺎﮞ ﮐﻢ ﻧﻈﺮ ﮐﺎ ﮔُﺰﺭ ﻧﮩﯿﮟ، ﯾﮩﺎﮞ ﺍﮨﻞِ ﻇﺮﻑ ﮐﺎ ﮐﺎﻡ ﮨﮯ
ﯾﮧ ﺟﻨﺎﺏِ ﺷﯿﺦ ﮐﺎ ﻓﻠﺴﻔﮧ، ﺟﻮ ﺳﻤﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﮧ ﺁﺳﮑﺎ
ﺟﻮ ﻭﮨﺎﮞ ﭘﺌﯿﻮ ﺗﻮ ﺣﻼﻝ ﮨﮯ، ﺟﻮ ﯾﮩﺎﮞ ﭘﺌﯿﻮ ﺗﻮ ﺣﺮﺍﻡ ﮨﮯ
ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﺩﮦ ﮐﺶ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﺸﻨﮧ ﻟﺐ، ﺗﻮ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻡ ﮨﮯ
ﺍﺏ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﮩﮯ ﮔﺎ ﮐﯿﺎ، ﯾﮧ ﺗﻮ ﻣﯿﮑﺪﮮ ﮐﺎ ﻧﻈﺎﻡ ﮨﮯ
ﮐﭽﮫ ﺳﻮﭺ ﮐﮧ ﺷﻤﻊ ﭘﮧ ﭘﺮﻭﺍﻧﮧ ﺟﻼ ﮨﻮﮔﺎ۔۔
ﺷﺎﯾﺪ ﺍﺳﯽ ﺟﻠﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﯿﻨﮯ ﮐﺎ ﻣﺰﺍ ﮨﻮﮔﺎ۔۔
ﺟﺲ ﻭﻗﺖ ﯾﮧ ﻣﯿﮟ ﺗﻮﻧﮯ ﺑﻮﺗﻞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺮﯼ ﮨﻮﮔﯽ۔۔
ﺳﺎﻗﯽ ﺗﯿﺮﯼ ﻣﺴﺘﯽ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﺣﺎﻝ ﮨﻮﺍ ﮨﻮﮔﺎ۔۔
ﻣﯿﺨﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﺗﮏ ﭘﺎﮰ ﮔﮱ ﻧﻘﺶ ﭘﺎ۔۔
ﯾﺎ ﺭِﻧﺪ ﮔﮱ ﮨﻮﮔﮯ ﯾﺎ ﺷﯿﺦ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮔﺎ۔
ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﻠﻨﺪ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﻗﯽ ﺗﯿﺮﺍ ﻣﻘﺎﻡ۔۔
ﻟﯿﺘﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻐﻴﺮ ﻭﺿﻮ ﺗﯿﺮﺍ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﺎﻡ۔۔
ﺍﻧﺴﺎﮞ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﻓﺮﺷﺘﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺣﺘﺮﺍﻡ۔۔
ﮨﯿﮟ ﻣﺎﮦ ﻭ ﺍﻓﺘﺎﺏ ﺗﯿﺮﮮ ﻣﯿﮑﺪﮮ ﮐﮯ ﺟﺎﻡ۔۔
ﻗﺎﺋﻢ ﻣﻘﺎﻡ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺭﺳﺎﻟﺖ ﻣﺎﺏﷺ ﮐﺎ۔۔
ِﻞﯾﺪﻨﻗِ ﻋﺮﺵ ﮨﮯ ﺗﯿﺮﺍ ﺷﯿﺸﮧ ﺷﺮﺍﺏ ﮐﺎ۔۔
ﺳﺎﻗﯽ ﮈﭨﯽ ﮨﻮٸ ﮨﮯ ﺧﺮﺍﺑﺎﺗﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺻﻒ۔۔
ﭘﮭﻼ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ﺍﺑﺮِ ﮔﻮﮨﺮ ﺑﺎﺭ ﮨﺮ ﻃﺮﻑ۔۔
ﺑﻮﺗﻞ ﮐﺎ ﮐﺎﮎ ﮐﮭﻮﻝ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﯿﻒ ﺑﺎﺭِ ﺩﻑ۔۔
ﻻ ﺑﺎﺩﮦ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻭ ﭘﯿﻤﺎﻧﮧ ﻧﺠﻒ۔۔
ﺗﻄﮩﯿﺮ ﮐﯽ ﺭﺩﺍ ﮨﮯ ﻓﻠﮏ ﭘﺮ ﺗﻨﯽ ﮨﻮﺋﯽ۔۔
ﺩﮮ ﺩﺍﻣﻦِ ﺭﺳﻮﻝﷺ ﺧﺪﺍ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻨﯽ ﮨﻮﺋﯽ۔۔
ﺧﻮﺭﺷﻴﺪ ﻣﺪﻋﺎ ﻣﯿﺮﺍ ﺑﺮﺝِ ﺷﺮﻑ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ۔۔
ﺍﮎ ﺳﺎﻗﯽ ﮐﺮﺑﻼ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮﺍ ﺍِﮎ ﻧﺠﻒ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ۔۔
ﻟﮯ ﻭﮦ ﻧﺠﻒ ﮐﯽ ﺳﻤﺖ ﺳﮯ ﺁﻧﮯ ﻟﮕﯽ ﺳﺪﺍ۔۔
ﺳﺎﻗﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﺳﻼﻡِ ﺍﺩﺏ ﻟﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﭼﻼ۔۔
ﻣﻮﻻﮰ ﮐﺎﺋﻨﺎﺕ ﺍﻭﺭ ﺁﻭﺍﺯ ﺩﮮ ﻣﺠﮭﮯ۔۔
ﺍﮮ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻗﻮﺕِ ﭘﺮﻭﺍﺯ ﺩﮮ ﻣﺠﮭﮯ۔۔

03/08/2023
03/08/2023

آنکھ میں اشک مسلسل کو ٹھکانہ کر کے
کیسے بے دل ہیں اسے دل سے روانہ کر کے

کیا ضروری ہے کہ لفظوں سے دلاسہ دیتے
پاس بیٹھے تو رہے ہیں ترے شانہ کر کے

کون دو ٹوک تعلق کو قطع کرتا ہے
تم چلے جانا مناسب سا بہانہ کر کے

ذود گوئی میں تو ماہر تھے سو اک رنجش کو
رکھ دیا شہر کے لوگوں نے فسانہ کر کے

وقت کے ہاتھ میں ہم لوگ کھلونے ہیں میاں
ایک دن دیکھنا پھینکے گا پرانا کر کے

اس سے بڑھ کر تو حفاظت نہیں ہوگی مجھ سے
دل میں رکھا ہے ترا زخم خزانہ کر کے

اک برے شخص سے سیکھے ہیں کئی اچھے سبق
مجھ سے بچھڑا ہے مجھے خوب سیانا کر کے

کومل جوئیہ

03/05/2023

ترا قرب تھا کہ فراق تھا وہی تیری جلوہ گری رہی
کہ جو روشنی ترے جسم کی تھی مرے بدن میں بھری رہی

ترے شہر میں میں چلا تھا جب تو کوئی بھی ساتھ نہ تھا مرے
تو میں کس سے محو کلام تھا تو یہ کس کی ہم سفری رہی

مجھے اپنے آپ پہ مان تھا کہ نہ جب تلک ترا دھیان تھا
تو مثال تھی مری آگہی تو کمال بے خبری رہی

مرے آشنا بھی عجیب تھے نہ رفیق تھے نہ رقیب تھے
مجھے جاں سے درد عزیز تھا انہیں فکر چارہ گری رہی

میں یہ جانتا تھا مرا ہنر ہے شکست و ریخت سے معتبر
جہاں لوگ سنگ بدست تھے وہیں میری شیشہ گری رہی

جہاں ناصحوں کا ہجوم تھا وہیں عاشقوں کی بھی دھوم تھی
جہاں بخیہ گر تھے گلی گلی وہیں رسم جامہ دری رہی

ترے پاس آ کے بھی جانے کیوں مری تشنگی میں ہراس تھا
بہ مثال چشم غزال جو لب آب جو بھی ڈری رہی

جو ہوس فروش تھے شہر کے سبھی مال بیچ کے جا چکے
مگر ایک جنس وفا مری سر رہ دھری کی دھری رہی

مرے ناقدوں نے فراز جب مرا حرف حرف پرکھ لیا
تو کہا کہ عہد ریا میں بھی جو بات کھری تھی کھری رہی

احمد فراز

03/05/2023

میں لوگوں سے ملاقاتوں کے لمحے یاد رکھتا ہوں
میں باتیں بھول بھی جاؤں تو لہجے یاد رکھتا ہوں
سرِ محفل نگاہیں مجھ پہ جن لوگوں کی پڑتی ہیں
نگاہوں کے معانی سے وہ چہرے یاد رکھتا ہوں
میں یوں تو بھول جاتا ہوں خراشیں تلخ باتوں کی
مگر جو زخم گہرے دیں وہ رویے یاد رکھتا ہوں

03/05/2023

بسا تو لیتے نیا دل میں ہم مکیں لیکن
ملا نہ آپ سے بڑھ کر کوئی حسیں لیکن

کسی کے بعد بظاہر تو کچھ نہیں بدلا
ہمارے پاؤں تلے اب نہیں زمیں لیکن

جہانِ عشق سے باہر بھی ایک دنیا ہے
دلایا دل کو بہت ہم نے یہ یقیں ، لیکن

یقیں مجھے ہے مرے ساتھ سانپ کوئی نہیں
ہر ایک ہاتھ کی ​ہوتی ہے آستیں لیکن

ہزار جام مچلتے رہے ہمارے لئے
ہماری پیاس نہ چھلکی کبھی کہیں لیکن

سبھی فریب تھا لیکن وہ آخری جملہ
کبھی ملیں گے دوبارہ یہیں کہیں لیکن

یہ اور بات خوشی ساتھ ساتھ ہے ابرک
ہمارے بیچ کوئی رابطہ نہیں لیکن

دل کا دامن تیری جھاڑی سے الجھا ہے تو پھر مدتیں بیت گئیں ہم سے چھڑایا نا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔!!ظفر اقبال
02/11/2023

دل کا دامن تیری جھاڑی سے الجھا ہے تو پھر
مدتیں بیت گئیں ہم سے چھڑایا نا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔!!

ظفر اقبال

رائگاں ہونے کا ملال ہمیںشام ہونے کے بعد ہوتا ہےصاف شفاف ہوگیا منظرجیسا رونے کے بعد ہوتا ہے♡تجمل کاظمی
02/11/2023

رائگاں ہونے کا ملال ہمیں
شام ہونے کے بعد ہوتا ہے

صاف شفاف ہوگیا منظر
جیسا رونے کے بعد ہوتا ہے♡

تجمل کاظمی

02/11/2023
02/11/2023

چہرے پہ مرے زلف کو پھیلاؤ کسی دن
کیا روز گرجتے ہو برس جاؤ کسی دن

رازوں کی طرح اترو مرے دل میں کسی شب
دستک پہ مرے ہاتھ کی کھل جاؤ کسی دن

پیڑوں کی طرح حسن کی بارش میں نہا لوں
بادل کی طرح جھوم کے گھر آؤ کسی دن

خوشبو کی طرح گزرو مری دل کی گلی سے
پھولوں کی طرح مجھ پہ بکھر جاؤ کسی دن

گزریں جو میرے گھر سے تو رک جائیں ستارے
اس طرح مری رات کو چمکاؤ کسی دن

میں اپنی ہر اک سانس اسی رات کو دے دوں
سر رکھ کے مرے سینے پہ سو جاؤ کسی دن

اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس نصیب فرمائے

02/11/2023

خودکشی کی کیا ضرورت موت کی خاطر مجھے
اس فریضے کے لیے احباب میرے پاس ہیں

نیند پوری چاہیے تو رابطہ مت بھولنا
ہے تمہاری آنکھ لیکن خواب میرے پاس ہیں

گیلری میں ایک شعبہ ہے تمہارے نام کا
ہجر میں بھی وصل کے اسباب میرے پاس ہیں

وفا مدراسی

02/11/2023

تیرا دیدار، مری کشتِ نظر کو سینچے
لہلہا اٹّھے چمن ، قلبِ تمنائ کا

تیری دہلیز سےملتا ہے جبینوں کو وقار
ہے اثر خاک میں بھی تیری مسیحائ کا

لوگ اب دیکھتےہیں قدر کی آنکھوں سے مجھے
سارا اعزاز ہے یہ تجھ سے شناسائ کا

روز  ہوتا  ہے  تعارف  کسی  سچائی سے روز اک شخص مرے دل سے اتر جاتا ہے                  عائشہ شفق__________               ...
02/08/2023

روز ہوتا ہے تعارف کسی سچائی سے
روز اک شخص مرے دل سے اتر جاتا ہے

عائشہ شفق

__________
🍂جاناں 🥀

جانے والوں سے مُجھے یار گِلا کوئی نہیںلوگ اچھے تھے سبھی ہاتھ، چُھڑانے والے__________
02/08/2023

جانے والوں سے مُجھے یار گِلا کوئی نہیں
لوگ اچھے تھے سبھی ہاتھ، چُھڑانے والے

__________

چھوڑ جاتے ہیں پرندے بھی سَرِ شام یہاں..تو بھی اے شخص مرے ساتھ کہاں تک چلتا..!! __________                               ...
02/08/2023

چھوڑ جاتے ہیں پرندے بھی سَرِ شام یہاں..
تو بھی اے شخص مرے ساتھ کہاں تک چلتا..!!

__________
🍂جاناں 🥀

02/08/2023

اٹھے نہ تھے ابھی ہم حالِ دل سنانے کو
زمانہ بیٹھ گیا حاشیے چڑھانے کو

بھری بہار میں پہنچی خزاں مٹانے کو
قدم اٹھائے جو کلیوں نے مسکرانے کو

جلایا آتشِ گُل نے چمن میں ہر تنکا
بہار پھونک گئی میرے آشیانے کو

جمالِ بادہ و ساغر میں ہیں رُموز بہت
مری نگاہ سے دیکھو شراب خانے کو

قدم قدم پہ رُلایا ہمیں مقدر نے
ہم اُن کے شہر میں آئے تھے مسکرانے کو

نہ جانے اب وہ مجھے کیا جواب دیتے ہیں
سُنا تو دی ہے انہیں داستاں "سُنانے کو"

کہو کہ ہم سے رہیں دور، حضرتِ واعظ
بڑے کہیں کے یہ آئے سبق پڑھانے کو

اب ایک جشنِ قیامت ہی اور باقی ہے
اداوں سے تو وہ بہلا چکے زمانے کو

شب فراق نہ تم آسکے نہ موت آئی
غموں نے گھیر لیا تھا غریب خانے کو

نصیرؔ! جن سے توقع تھی ساتھ دینے کی
تُلے ہیں مجھ پہ وہی انگلیاں اُٹھانے کو
شاعر: پیر سید نصیرالدین نصیر

02/08/2023

بغیر اس کے اب آرام بھی نہیں آتا

وہ شخص جس کا مجھے نام بھی نہیں آتا

اسی کی شکل مجھے چاند میں نظر آئے

وہ ماہ رخ جو لب بام بھی نہیں آتا

کروں گا کیا جو محبت میں ہو گیا ناکام

مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا

بٹھا دیا مجھے دریا کے اس کنارے پر

جدھر حباب تہی جام بھی نہیں آتا

چرا کے خواب وہ آنکھوں کو رہن رکھتا ہے

اور اس کے سر کوئی الزام بھی نہیں آتا

02/08/2023

شاید اس کا دل مجھ سے بھر گیا ہوگا۔۔۔۔
ورنہ یوں وقفے رابطوں میں نہیں آتے۔۔۔🥀

اپنی ہی انا میں دونوں چپ ہیں ورنہ۔۔۔
یہ رویے محبت کے ضابطوں میں نہیں آتے۔۔۔🖤

02/04/2023

اب تو رقیب سے بھی بننے لگی میری
سب کچھ سہی مگر وہ ہم ذوق ہے میرا

Address

Rawalpindi
Rawalpindi
444000

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Rekhta Adab posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category

#}